The Universal Captain.

Let’s learn about Hazrat Zubair Bin Al Awam (R.A)

عرب کی آگ اگلتی زمین، جس کے سر پر شعلے برساتا سورج تھا اور ساتھ ہوا کے دہکتے تھپیڑے تھے۔۔۔گرمی کا یہ عالم تھا کہ ہر ذی روح خدا کی پناہ طلب کر رہا تھا۔ پرند توبہ توبہ کی پکار پکارتے فلک کی بانہوں میں جا سوئے تھے۔ پیڑوں کے پتے آخری سانس بھرتے تپش سے زمین بوس ہو رہے تھے۔ اور اگر اس شدت بھری گرمی میں کوئی تمہیں آگ میں دہکا دے تو تم کیا کرو گے؟! کیا اس شدید تپش کو سہارنا تمہارے بس میں ہوگا؟! ایسے ہی اس آگ کی لپٹوں میں تھا ایک وجود۔۔۔ جسے ٹاٹ میں باندھ کر پیڑ پہ الٹا لٹکایا گیا تھا۔۔۔اور اس کے گرد آگ لگائی گئی تھی۔ آگ۔۔۔جس کے شعلے اس کے بدن کو جھلسا رہے تھے۔اسے تکلیف پہنچا رہے تھے۔اس کا چہرہ درد کی شدت سے سرخ پڑ چکا تھا مگر وہاں ایک عجب سا سکون تیر رہا تھا۔کیا وہ اس عذاب سے مبتلاء ایذا نہیں تھا۔۔۔!! آخرکون تھا وہ بندہ خدا ؟ اور کیونکر اس قدر سزا میں تھا؟ یہ تھے الزُبَیر بن العَوّام بن خُوَیلِد۔۔۔جنہیں اسلام قبول کرنے کے پاداش میں ان کے چچا نے آگ کی سزا میں مبتلا کر رکھا تھا۔مگر سبحان اللہ، اس بندہ مومن نے خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آل وسلم کا دین نہیں چھوڑا۔ایسی اذیت سہہ کر بھی وہ صراط مستقیم پر قائم رہے۔ ان الزُبَیر بن العَوّام بن خُوَیلِد، کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا۔تاریخ بتاتی ہے کہ آپ رضہ ، رسول خدا صلی اللہ الہ و آل وسلم کے بے حد قریبی تعلق داروں میں سے تھے۔ایک طرف آپ رضہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آل وسلم کے پھوپھی زاد تھے اور دوسری طرف حضرت خدیجہ رضہ کے بھتیجے تھے۔ آپ رضہ کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے دس مسلمانوں میں ہوتا ہے۔ قبول اسلام کے وقت آپ رضہ کی عمر 8-15-16 برس بتائی جاتی ہے، مگر اس کا کوئی درست ثبوت نہیں ہے۔ آپ رضہ کے اوائل ایام کے متعلق راوی کچھ لکھ نہیں پائے اور اس طرح نسلیں آپ رضہ کی بلند سیرت و کردار سے زیادہ تر محروم رہ گئیں۔ البتہ آپ رضہ آپ کا بچپن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آل وسلم کے قریب گزرا۔ روایات کے مطابق ایک مرتبہ آپ آرام فرما رہے تھے کہ آواز سنی ، رسول خدا کو قتل کر دیا گیا ہے (نعوذبااللہ) ۔ ایسے میں آپ رضہ تیش میں آ گئے اور تلوار نکال کر باہر نکلے کہ قاتل سے انتقام لیں۔جیسے ہی رسول خدا صلی اللہ علیہ و آل وسلم پر نگاہ پڑی تو چین آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آل وسلم کو آپ رضہ کی یہ ادا بہت پسند آئی۔اس طرح آپ رضہ ایسے پہلے مسلمان ہوئے جنہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آل وسلم کے نام پر تلوار نکالی۔گزرے دنوں میں آپ رضہ کی بہادری اور شجاعت کا خوب چرچا ملتا ہے۔ غزوہ احد میں آپ رضہ کا کردار نمایاں رہا۔جب مسلمان اپنا آپ کھو چکے تھے، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آل وسلم کا ساتھ نبھانے والوں میں آپ بھی تھے۔آپ رضہ کے بارے میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و آل وسلم ہوا : “ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرا حواری ‘زبیر بن العوام’ ہے.”آپ رضہ کی حالات زندگی سے ہمیں بہادری اور ایثار کا سبق ملتا ہے۔آپ رضہ کا وصال 656ھ میں، جنگ جمل میں ہوا۔ آپ رضہ کی آرام گاہ عراق کے شہر بصرہ میں ہے۔__________________________________

Written by Binte Zahra.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

0 thoughts on “The Universal Captain.”

Aslamualykum!
Scroll to Top