Selfless love of Allah.

Let’s see beauty of love of Allah.

” محبت”لفظ محبت بنا تو چار حرف سے ہے لیکن اگر اس کو سمجھا جائے تو اس میں اک کائنات پوشیدہ ہے ۔ بطور انسان ہم سب کی خواہش ہوتی ہے کہ ہم سے بے لوث محبت کی جائے ، ہر حال میں ہمارا ساتھ دیا جائے ۔ جہاں ہم لڑکھڑائیں وہاں ہمیں تھاما جائے ۔ہمیں جج کیے بغیر ہمارا ساتھ نبھایا جائے ۔اور کتنا خوبصورت احساس ہے نہ کہ ہمارے پاس ہمارے اللّٰہ ہیں جو ہم سے بے لوث محبت کرتے ہیں ،ایسی محبت جس میں کوئی شرط نہیں ہے ، جس میں ہمارے پرفیکٹ ہونے کی شق نہیں ہے۔ اللّٰہ خود فرما رہے ہیں کہ جب جب کوئی پکارتا ہے، دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے ۔ اس کی بات سنی جاتی ہے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے اور یہاں نیک و پرہیزگار ہونے کی شرط نہیں ہے۔ دنیا کے لوگوں کی طرح اللّٰہ کے ہاں یہ جج نہیں کیا جاتا کہ نیک ہو یا نہیں وہاں پہ یہ نہیں کہا جاتا کہ اب آئے ہو جب تمہیں دنیا نے دھتکار دیا ہے ، اب سہارا چاہیے جب تمہارے دنیاوی سہارے تمہارے کام نہ آئے جن کو تم نے اللّٰہ سے زیادہ اہمیت دی تھی ۔ اللّٰہ کے ہاں صرف تھاما جاتا ہے ۔ اللّٰہ ہیں نہ کیسے دیکھیں ہمیں تکلیف میں ۔

ایسی بے لوث محبت کے بعد کیا کسی اور محبت کی ضرورت رہتی ہے ۔ کیا دنیا کی کوئی اور چیز اس محبت کے آگے اہمیت رکھتی ہے ؟پھر یہ مایوسی ،پھر یہ یاس کیسی؟

دنیا میں کوئی آپ کا ساتھ نہیں دیتا ، آپ کو غلط سمجھا جاتا ہے ، ضرورت کے وقت کوئی آپ کی مدد نہیں کرتا ۔ دنیا کے مصائب آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتے اور ان مصائب میں کوئی آپ کا راہبر نہیں ہوتا ایسے حالات میں کیوں ہمت ہاری جائے کیوں مایوس ہوا جائے ۔ کوئی بات نہیں اگر کوئی ساتھ نہیں ہے اللّٰہ تو ساتھ ہیں نہ ہمیشہ ، جب جب سچے دل سے پکاریں گے اللّٰہ ہمیں تھامیں گے کیونکہ وہ ہم جیسے گناہگاروں کے بھی تو اللّٰہ ہیں ہم سے بھی تو پیار کرتے ہیں پھر کیوں ہمت ہاری جائے کیوں خود کو تکلیف دی جائے کہ کوئی ہمارا نہیں ہے ۔

” اللّٰہ ہمارے لیے کافی ہیں اور وہ بہترین کارساز ہیں” “(آل عمران:173)

اللّٰہ کی محبت ہم اپنا حق سمجھ کر وصول کرتے ہیں لیکن کیا ہم نے سوچا ہے کہ محبت میں کچھ فرائض بھی ہوتے ہیں ۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ جو چیز ہمیں بغیر محنت کے ملے ہم اس کی قدر نہیں کرتے ہم اللّٰہ کی محبت کی قدر نہیں کرتے ۔ وہ ہستی جو ہم سے ہماری ماؤں سے ستر گنا زیادہ پیار کرتی ہے کیا ہم نے کبھی اس کی رضا کا سوچا ہے ؟ کیا ہم نے کبھی یہ فکر کی ہے کہ اللّٰہ کو کیا پسند ہے اللّٰہ ہم سے کیا چاہتے ہیں ۔ ہم دنیا میں اگر کسی سے محبت کرتے ہیں تو اس کو راضی کرنے کے لیے کیا نہیں کرتے۔ اپنی ذات تک کو فراموش کر دیتے ہیں ۔ پھر اللّٰہ کی محبت پانے کے لیے کاوش کیوں نہیں کرتے ۔ وہ ذات جو ہر حال میں ساتھ دیتی ہے اس کی رضا کے لیے کوشش کیوں نہیں کی جا سکتی ۔ محبت میں فرائض بھی ہوتے ہیں کہ جو بے لوث محبت کرتا ہے اس کی رضا کا بھی خیال رکھا جائے ۔ اللّٰہ رب العزت نے تو طریقہ بھی بتایا ہے کہ کیسے رضا حاصل کی جائے کہ اللّٰہ نے جو احکامات دئیے ہیں ان کی پیروی کی جائے ۔

محبت کی انتہا دیکھیں کہ احکامات بھی ہماری فلاح کے لیے ہیں کہ گناہوں سے ہماری روح مردہ نہ ہو جائے ۔ جب اللّٰہ کی محبت حق سمجھ کہ وصول کی جاتی ہے تو کیا ہمارا فرض نہیں بنتا کہ ہم بھی تو اللّٰہ سے محبت کریں۔ اور محبت کا تقاضا ہے کہ ہم اللّٰہ کی رضا کو سب سے مقدم رکھیں اور اللّٰہ کے احکامات کی پیروی کریں کہ یہ رب کا حکم ہے ہم نے کرنا ہے کوئی حجت کوئی دلیل باقی نہیں رہتی۔

محبت صرف لینے کا نام تو نہیں ہے محبت میں کاوش بھی تو کی جاتی ہے۔ اگر محبت کا دعویٰ ہے تو پھر اتباع کی جائے کہ یہ اللّٰہ کا حق ہے کہ اللّٰہ کو اپنی خود کی ذات سے بھی زیادہ مقدم رکھا جائے۔ ہر حکم کو بجا لایا جائے ۔ اپنے حق یاد ہیں ہمیں فرائض بھول گئے ہیں ہم ۔تکالیف پہ فوراً شکوے شروع ہوجاتے ہیں لیکن خوشی میں کبھی شکر یاد نہیں آتا ہمیں ۔ دنیا کی کامیابی چاہیے ہمیں لیکن فرائض پورے ہوتے نہیں ہم سے ۔ خود احتساب کیا جانا چاہیے کہ اس قدر غافل کیوں ہیں ہم اللّٰہ سے اور کیوں اللّٰہ کی محبت کی قدر نہیں ہے ہمیں

۔ توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہ دے

۔یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے۔

Written by Muskan Malik.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

0 thoughts on “Selfless love of Allah.”

  1. خوبصورت تحریر۔۔۔ اور الله سے محبت کا دعویٰ کرنے سے پہلے اللہ ہم سے خد فرماتا ہے کہ فإني قريب… بس اس سے ذیادہ واقعتاً ہم سے کون محبت کر سکتا ہے۔۔۔

Aslamualykum!
Scroll to Top