وہ ہے نا۔۔۔


کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی نہیں ہے…نہ پاس، نہ دور جو آپ کو سمجھتا ہو، جو آپ کی نظر کا ایک اشارہ تک سمجھتا ہو…جو آپ کی خاموشی تک کو سمجھ جائے…کوئی بھی نہیں جو آپ کی ہر تکلیف کو سمجھنے والا ہو…

بس اسی کیفیت میں زندگی گزرتی جارہی ہے.. ایک تکلیف میں، ایک ازیت میں ایک ڈپریشن میں… جی ہاں آپ نے صحیح پڑھا ڈپریشن میں… اِن دنوں ڈپریشن کی شرح بہت بڑھتی جا رہی ہے… اور اسکی وجہ؟ بے بسی… یہ سوچنا کے سب نے مجھے چھوڑ دیا ہے، کوئی میری بات نہیں سن رہا، کوئی میری بات سمجھ نہیں رہا… بلکل یہی صورت حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی آئی نبوّت کے آغاز میں جب وحی کا سلسلۂ رک گیا. سوچیں ذرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا کیفیت ہوگی؟ کیا آپ جانتے ہیں؟؟ وہ اپنے آپ کو ایک پہاڑ سے گرانے والے تھے…پتا ہے کیوں؟ کیوں کے انھیں لگا کے ان کے رب نے انہیں اکیلا چھوڑ دیا ہے… لوگوں نے آپ کو تانے دینے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی تھی جس میں ان کے اپنے خونی رشتے سب سے آگے تھے … ایسے میں اگر وہ بھی خفا ہو جائے جس سے آپ کو شدید محبت ہو تو انسان پھر نہ امیدی کی چوٹی پر پہنچ کر وادیِ ڈپریشن میں گم ہوجاتا ہے…

پھر ایسا کیا ہوا کہ رسول اللہ پر سے یہ کیفیت ختم ہوئی ؟ وہ ایک سورہ تھی…سورہ ضخىٰ اور ایک یہ سورہ کے نزول سے انھیں پتہ چل گیا کے انکے رب نہ انھیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا..جب انکے رب نے انہیں تب نہیں چھوڑا تھا جب وہ اس دنیا میں بھی نہیں آئے تھے تو اب کیسے انھے اکیلا چھوڑ سکتا تھا.

بس یہ امید افزا آیت نے میرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار پھر سے ہمت دلائی… آج ہم اپنے بارے میں سوچیں اگر تو نہ امیدی نے ہمیں چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے.. بس ایک امید ہی تو ہے جو ہمیں زندہ رکھے ہوئے ہے.. وہ امید کیا ہے؟

جب اللہ فرماتا ہے ولسوف يعطيك ربك فترضى تو ایکدم سے ڈھارس ہوتی ہے کے یہ وقت آگر ابھی میرے حق میں نہیں ہے تو یہ وقت بھی گزر جائے گا اور پھر وہ آنے والا وقت میرے حق میں ہوگا جب اللہ فرماتا ہے فانی قریب تو مجھے بس کسی کے سہارے کی ضروت نہیں ہوتی کے کوئی میرے پاس ہے یا دور..مجھے بس اتنا معلوم ہے کہ میرا رب میرے سب سے قریب ہے…

جب اللہ کہتا ہے اللہ علیم بذات الصدور تو مجھے احساس ہوتا ہے مجھے کسی کی ضروت ہی نہیں کوئی مجھے سننے والا ہے یا نہیں۔ کوئی میرے خاموشی کو سمجھنے والا ہے کہ نہیں ۔ کیوں کہ وہ مجھے مجھ سے بہتر جانتا ہے۔ کیونکہ وہ میرا رب ہے۔
تو بس ہر لمحے یہ بات یاد رکھیں کہ میرے ساتھ میرا رب ہے میرا اللہ.. ڈپریشن ہو تو تلاوت کریں، اپنے رب سے باتیں کریں…

اللہ سے اچھی امید رکھیں.. کیوں کہ اللہ کو آپ جیسا گمان کریں گے اسے ویسا ہی پائیں گے…اب یہ آپ پر ہے کے آپ زندگی سے ہارتے ہیں یا پھر زندگی کے ہر لمہ کو جینا چاہتے ہیں اپنے رب کی خوشنودی کے لیے کیوں کہ

مایوسی کفر ہے۔اور امید زندگی..نا صرف اس دنیا کی بلکہ جنت تک کی

زین بنت سلیم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 thoughts on “وہ ہے نا۔۔۔”

  1. Ma sha Allah, boht hi khubsurat tehreer hai, mehsoos hota hai likhnay waly ka qalm or dil Allah ki yaad mai doob kar likh raha hai Ma sha Allah.

    JazakAllah khyr n Kaseera

Aslamualykum!
Scroll to Top