Male, Female Interaction Limitations…

توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے ۔
یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے ۔

آج کے دور میں اک غلط فہمی زد عام ہے کہ اسلام اک قدامت پسند مذہب ہے اور جو اس کے سارے احکام مانتا ہے وہ دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر نہیں چل سکتا اس لیے صرف ان احکام پہ عمل کیا جائے۔جو نفس کے لیے آسان ہے حالانکہ اسلام دنیا کا سب سے خوبصورت اور جدت پسند مذہب ہے جس میں ہر احکام انسان کی فلاح کے لیے ہے اور ہر مقررہ حد انسان کے لیے اک حفاظتی تدبیر ہے لیکن ہائے مغرب کے شیدائی انسان کو یہ تدابیر قید لگتی ہیں اور اس لیے دین قدامت پسند لگتا ہے اور اپنے ہی دین کے احکامات ماننے میں شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ یہ بات اور ہے کہ جب حدود توڑنے پہ نقصان ہوتا ہے تب واپس رب العزت کے پاس ہی جانا ہے لیکن نقصان اٹھانے سے پہلے احکام نہیں ماننے یہ جاننے کے باوجود کہ ہر حکم ہماری فلاح کے لیے ہے ۔ ہے نا عجیب ڈھٹائی ۔

کسی بھی چیز کے لیے حد کیوں مقرر کی جاتی ہے ؟؟؟ تاکہ کم عقل انسان اپنی بیوقوفی کی وجہ سے اپنا نقصان نہ کر بیٹھے ورنہ آخر میں بہانہ یہی ہوتا کہ اللّٰہ نے ہمیں بتایا نہیں تھا۔ جسمانی بیماریوں سے بچنے کے لیے احتیاط کی جاتی ہے ،روحانی بیماریوں سے بچنے کے لیے کوئی تدبیر نہیں۔ آخر کیوں ؟

آج کے زمانے میں مخلوط نظام تعلیم ہے ۔ کیا دین تعلیم حاصل کرنے سے منع کرتا ہے؟ باکل نہیں!!!! لیکن کچھ حدود ہیں جن کا تعین انسان کی فلاح وبہبود کے لیے کیا گیا ہے تاکہ اس کو نقصان نہ پہنچے۔ جس رب نے پیدا کیا ہے وہ بہتر جانتے ہیں کہ انسان کے لیے کیا مفید ہے اور کیا نقصان دہ۔ اب زرا مقررہ حدود کی بات کر لیتے ہیں ۔

حدود : 1

“اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو ۔ “

(الاحزاب:32)

( یعنی ازواجِ مطہراتؓ کا مقام عام عورتوں سے بلند ہے، اس لئے اگر وہ تقویٰ اختیار کریں گی تو انہیں ثواب بھی دوگنا ملے گا، اور کوئی گناہ کریں گی تو اُس کا عذاب بھی دوگنا ہوگا۔ اِس سے معلوم ہوا کہ جس شخص کو پیغمبر کے ساتھ جتنا قرب ہو، اُسے اپنے عمل میں اُتنا ہی محتاط ہونا چاہئے۔

اِس آیت نے خواتین کو غیر محرم مردوں سے بات کرنے کا یہ طریقہ بتایا ہے کہ اس میں جان بوجھ کر نزاکت اور کشش پیدا نہیں کرنی چاہئے، البتہ اپنی بات کسی بد اخلاقی کے بغیر پھیکے انداز میں کہہ دینی چاہئے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب عام گفتگو میں بھی خواتین کو یہ ہدایت کی گئی ہے تو غیر مردوں کے سامنے ترنّم کے ساتھ اشعار پڑھنا یا گانا کتنا برا ہوگا۔

(تفسیر تقی عثمانی )

امور گفتگو کرنے سے منع نہیں کیا گیا لیکن انداز گفتگو کیسا ہونا چاہیے بتا دیا گیا ہے جو دونوں فریقوں کو ہر فتنے سے محفوظ رکھے گا۔اسلام انسان کو قید نہیں کرتا ۔ اس کو ہر وہ کام مقررہ حدود میں کرنے کی اجازت ہے جس سے کسی کو نقصان نہ ہو ۔

امور گفتگو کرنے سے منع نہیں کیا گیا لیکن انداز گفتگو کیسا ہونا چاہیے بتا دیا گیا ہے جو دونوں فریقوں کو ہر فتنے سے محفوظ رکھے گا۔اسلام انسان کو قید نہیں کرتا ۔ اس کو ہر وہ کام مقررہ حدود میں کرنے کی اجازت ہے جس سے کسی کو نقصان نہ ہو ۔ہماری صحابیات رضی اللّٰہ عنہ نے تجارت بھی کی ہے ، مردوں کو پڑھایا بھی ہے جہاں ضرورت پڑی اپنے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی بھی ہوئی ہیں۔ لیکن مقررہ حدود میں رہ کر ۔

اب اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ اگر ایسا کیا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے میل کولیگ کی نیت یا کردار پہ شک ہے؟؟؟

میرا سوال یہ ہے کہ یہاں پہ کردار کی بات کہاں سے آگئی ؟؟؟؟ محتاط رہنا جس کا حکم اللّٰہ نے دیا ہے شک کرنا کیسے ہے ؟ کیا انسان فرشتہ ہے جس پہ شیطان کا وار نہیں چل سکتا ؟؟ جب ایسا ہو سکتا تو خطرہ کیوں مول لیا جائے ۔ اگر کوئی مسئلہ نہیں ہو سکتا تھا تو پھر اللّٰہ منع ہی کرتے۔ جب اک سنجیدہ موضوع پہ گفتگو ہو رہی تو خوامخواہ قہقہے لگانے کا کیا مقصد ؟؟ خوامخواہ فرینک ہونے کا فائدہ؟؟ کیا انسان کے دوسرے ر فیق نہیں ہیں جو انسان کو مخالف جنس کو دوست بنانا ہے؟؟؟۔ اک انسان اپنے ضمیر کو جتنے مرضی حیلے بہانے دے کر سلا دے آخر میں وہ یہ جان لیتا ہے کہ اللّٰہ کا حکم انسان کی فلاح کے لیے تھا۔ مخالف جنس کی دوستی مفید ہوتی اور انسان کو کوئی نقصان نہ پہنچتا تو اللّٰہ کیوں منع کرتے؟؟؟ ہر چیز کا اک ڈسپلن ہونا چاہیے۔ جب آپ گفتگو کررہے ہیں تو سنجیدہ رہیں۔ نہ خود حدود پار کریں نہ کیسی کو کرنے دیں۔ اور اتنی اخلاقی جرات ہر انسان میں ہونی چاہیے۔ اپنے ایمان کو آزمانا نہیں چاہیے۔ ایمان کی حفاظت کرنا اک تیز دھار تلوار پہ ننگے پاؤں چلنے جیسا ہے کہ اک لمحے کی غفلت اور سب ختم۔

حدود : 2

مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں یہی ان کے لئے پاکیزگی ہے ، لوگ جو کچھ کریں اللہ تعالٰی سب سے خبردار ہے ۔

(النور:30)

اب یہاں ساری حجت ہی ختم ہو جاتی ہے کہ پردہ صرف عورت کا ہوتا. حیا مردوں کے لیے بھی اتنی ہی لازم و ملزوم ہے جتنا عورتوں کے لیے ۔ عورت اگر اپنا فرض پورا نہیں کر رہی تب بھی سوال آپ سے آپ کے فرض کے بارے میں ہوگا ۔

اب نگاہ نیچی کرنے کا فائدہ کیا ہے ؟؟ ہر گناہ کا آغاز آنکھ سے ہی ہوتا ہے ۔ آنکھ نے دیکھا ،دل میں خیال آیا پھر شیطان نے اس خیال کو خوبصورت بنا دیا اور پھر گناہ کا آغاز ۔ ایمان اک دم ختم نہیں ہوتا پہلے آنکھ کی حیا جاتی ہے ،پھر دل و خیال کی حیا جاتی ہے اور آہستہ آہستہ انسان کی حیا چلی جاتی ہے جب حیا ہی نہ ہو تو پھر ایمان کیسے باقی رہ جاتا ہے ۔ اس لیے جو اپنی نگاہ کے مالک بن جاتے ہیں وہ اپنے دل کے بھی مالک بن جاتے ہیں۔

آنکھوں سے پڑھی جاتی ہے حیا کی تحریر۔
صرف کہہ دینے سے کوئی پارسا نہیں ہوتا ۔

حدود : 3

“خبردار!!!! جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے “

(الترمذی:2165)

قرآن پاک میں شیطان کو انسان کا کھلا دشمن کہا گیا ہے اب کیا انسان کا دشمن انسان کو گمراہ نہیں کرے گا ؟؟ ایسی راہ پہ جانے کا کیا فائدہ جس پہ جانے سے فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو۔

آپ نے کوئی آمور گفتگو کرنی ہے آپ کو اجازت ہے لیکن ایسی جگہ کا انتخاب کیوں جو دونوں فریقوں کو کسی فتنے میں مبتلا کر سکتا ہو ۔انداز گفتگو کیسا ہونا چاہیے، جگہ کیسی ہونی چاہیے آپ کو بتا دیا گیا۔ کیوں چند اصول جو انسان کی فلاح کے لیے ہیں ان پر عمل نہیں کیا جاسکتا ۔

جب جب انسان نے اللّٰہ کی حد توڑی ہے تب تب انسان نے نقصان اٹھایا ہے اور پھر نقصان اٹھانے کے بعد انسان سوچتا ہے کہ کاش عمل کر لیا ہوتا تب یہ” کاش” کی تکلیف ناقابلِ برداشت ہوتی ہے ۔اس لیے عقل کا تقاضا یہ ہے کہ انسان پہلے سنبھال جائے ۔اللّٰہ رب العالمین سے دعا ہے کہ اللّٰہ ہمیں احکامات پہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور ہر فتنے سے محفوظ رکھیں ۔ (آمین)

Written by : Muskan Malik

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

0 thoughts on “Male, Female Interaction Limitations…”

  1. خوبصورت تحریر ماشاء الله ۔۔واقعتاً دن میں کیٔ بار ہم ۔
    ۔۔۔ الله کی بیان کردہ حدود پامال کرتے ہیں۔۔ یہ آیات اور حدیث ہمارے لے بہترین یاددہانی ہے کہ ہم کسی نامحرم سے کس حد تک بات کرسکتے ہیں اور کیا لہجہ ہونا چاہیے۔۔
    الله آپ کو بہترین جزا دے۔۔آمین یا رب!!!

  2. Ma sha Allah ????
    Bs ye baat samajh mn aa jay ky Allah janty hyn hmary lye kya behtareen hy to ye aitraz khtm ho jain gy sb ky✨

  3. آمین ان شاء اللّٰہ ۔۔ اللّٰہ آپ سے راضی ہو ۔۔
    بہت ہی بہترین تحریر جس میں اللّٰہ رب العالمین کی حدود کو احسن طریقے سے بیان کیا گیا ہے جوآج کے اس دور میں کسی مشعل راہ سے کم نہیں۔ علم امانت ہے اور خیر والے ہوتے ہیں وہ لفظ جس میں امین اپنے علم کا حق ادا کرے۔
    ماشآء اللّٰہ ۔۔بارک اللّٰہ
    اللّٰہ آپ کو جزا دےاور نفع بخش علم دے ۔
    آمین ان شاء اللّٰہ

Aslamualykum!
Scroll to Top