Let’s learn about Hazrat Abu Bakr (R.A)
عشرہ مبشرہ سے مراد وہ عظیم ہستیاں ہیں جن کو جنت کی بشارت ان کی زندگی میں ہی نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دے دی تھی۔
خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ولد ابو قحافہ آفتاب اسلام کے ان درخشاں ستاروں میں سے اک ہیں ۔جن کی وفائیں بھی باکمال تھیں ،جن کی محبت بھی بےمثال تھی ۔یوں تو پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے عزیز رفیق کی پوری زندگی ہی سبق آموز ہے ۔ آئیں چند دل سوز اسباق پہ نظر دوڑاتے ہیں ۔آداب محبت:
رات کا سماں ہے اور غار ثور میں قیام ہے ۔ محبوب گود میں سر رکھ کر آرام فرما رہے ہیں ۔ سانپ نے کاٹ لیا ہے لیکن محبوب کی بے آرامی کے خوف سے آف تو بہت دور کی بات ہے ہلکی سی جنبش بھی نہ ہوئی ۔محبت الفاظ سے نہیں عمل سے ثابت کی جاتی ہے۔ کہیں دیکھی ہے ایسی محبت؟
فیاضی اور ایثار:
قحط کا عالم ہے اور غزوہ تبوک کی تیاریاں پیش پیش ہیں۔ اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی رضا کی خاطر گھر کا سارا سامان لے آئے ہیں جب سرکار دو عالم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے پوچھا کہ گھر والوں کے لیے کیا چھوڑا ہے تو عرض کیا:”میں ان کے لیے اللّٰہ اور اس کا رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم چھوڑ کر آیا ہوں “
کہیں دیکھی ہے ایسی فیاضی ۔ اللّٰہ کا حکم ہے اور ہر چیز قربان ۔نیکی میں سبقت لے جانا:
جنت کی بشارت دے دی گئی ہے پھر بھی عبادت میں کوئی کمی نہیں ہے ہر وقت یہی ڈر ہے کہ کہیں اللّٰہ خفا نہ ہو جائیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللّٰہ ﷺ نے دریافت کیا :’’ آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے ؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا : میں نے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کون جنازے میں شامل ہوا ؟‘‘ ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا : میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس شخص نے کسی مسکین کو کھانا کھلایا ؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا : میں نے ۔ آپ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی ہے ؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے کہا : میں نے ۔ رسول اللّٰہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کسی آدمی میں یہ سب اوصاف اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘(صحیح مسلم:6182)
جنت کی بشارت ہے پھر بھی اللّٰہ کی رضا کی فکر ہے
۔اللّٰہ کی نافرمانی کرنے والوں کے خلاف جہاد:
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی رحلت کے بعد جب منکرین زکوۃ اور جھوٹی نبوت کے دعویدار کھڑے ہوئے تو ان کے خلاف جہاد کیا۔ ہر مشکل برداشت کی لیکن اللّٰہ کے احکام کی خلاف ورزی برداشت نہ کی۔ہم نے ہمارے سپر ہیرو حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی زندگی سے یہ سیکھا کہ جن سے محبت کی جاتی ہے ان کی اتباع کی جاتی ہے ان کی رضا کو سب سے مقدم رکھا جاتا ہے پھر کوئی بھی مشکل کیوں نہ آئے راہ حق پہ ثابت قدم رہا جاتا ہے ۔ بڑائی کا معیار صرف تقوی ہے اس لیے اپنی نیکیوں پہ غرور نہیں کیا جاتا بلکہ ہر روز یہ کوشش کی جاتی ہے کیسے مزید اللّٰہ کی رضا حاصل کی جائے ہر گھڑی یہ سوچا جائے کہ اللّٰہ کیسے راضی ہوں گے ۔اللّٰہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللّٰہ ہمیں اپنی راہ کے لیے چن لیں اور ہمیں ایسا انسان بنا دیں جن سے اللّٰہ راضی ہو جائیں ۔ آمین۔
Written by Muskan Malik.
Aameen ya rabbi????
Beautiful????
Very well written. Indeed we have best example in his life.
Subhan Allah
Ameen ????
سبحان الله
رضي الله عنهم و رضوا عنه
Ameen sumAmeen