کیا آپ نے دوسری بار اِس عنوان پر نظر ڈالی ہے کیونکہ آپ سوچ رہے ہیں کہ یقیناً آپ نےجلدبازی میں غلط عنوان پڑھا ہے؟ یا شاید پھر تحریر میں ہی کچھ غلطی ہے یا مس پرنٹ ہوگیا ہے؟ یا شاید لکھنے والے کا ایمان ہی ختم ہو چلا ہے جو رونگٹے کھڑے کر دینے والی بات لکھی ہے۔
دراصل بات واقعتاً رونگٹے کھڑے کرنے ہی والی ہے اور رونگٹے کھڑے بھی ہوئے علمائے دین کے جب کمرہ عدالت میں جج صاحب نے فرمایا کہ یقیناً سود حرام ہے اور جو نہیں لے رہا وہ تو بیشک بہترین اجر کا حقدار ہے لیکن جو لے رہے ہیں ان سے الله پوچھے گا۔۔۔ نہایت ہی کوئی معصومانہ انداز میں جج صاحب نے یہ الفاظ کھ ڈالے جو شاید واقعتاً یہ بھول گئے کہ الله تو حساب لے گا۔۔بیشک وہ حساب لے گا لیکن کیا اگر جج صاحب کے گھر میں چوری ہوتی ہے اور چور اُن کے گھر کی قیمتی اشیاء اود نقد رقم بھی لے جاتے ہیں تو کیا اُس وقت بھی وہ یہی کہیں گے کہ الله حساب لے گا؟ ہرگز نہیں! وہ تو جلد ازجلد نفری بڑھائیں گے کہ چور پکڑا جائے اور چوری شدہ مال مل جائے اور پھر چور کو سخت سزا بھی دیں گے ۔ افسوس!!! ایسا خیال ہمیں کیوں نہیں آتا جب الله اور اسکے رسول صلى الله عليه وسلم کے احکامات کو روندا جا رہا ہوتا ہے؟ کیونکہ ہمیں دین اور اسکے احکامات کا خیال ہرگز نہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ حرام کھانے کا مطلب صرف سور کا گوشت کھانا ہے یا شراب پینا۔ کم عقل مسلمان یا تو غلط فہمی میں مبتلا ہیں یا پھر جان بوجھ کر الله کے احکامات کو بیفکری سے کچل رہے ہیں۔
سود کی ممانعت کا اندازہ ہم قرآنی آیات اور کچھ احادیث سے لگا لیتے ہیں۔
مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو
اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان
(البقرة:279-278)
سود خور لوگ نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے ، یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ تعالٰی نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام ، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالٰی کی نصیحت سُن کر رُک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالٰی کی طرف ہے اور جو پھر دوبارہ ( حرام کی طرف ) لوٹا وہ جہنمی ہے ، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے ۔
(البقرة: 275)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا : ( گناہ میں ) یہ سب برابر ہیں ۔
(صحیح مسلم:4093
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود ستر گناہوں کے برابر ہے جن میں سے سب سے چھوٹا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے نکاح کرے۔
(سنن ابن ماجہ:2274)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھی سود سے مال بڑھایا، اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کا مال گھٹ جاتا ہے۔
(سنن ابن ماجہ:2279)
اِن آیات اور احادیث سے اندازہ ہوتا ہے کہ سود دینِ اسلام کا چوٹی کا حرام عمل ہے۔ اب آپ ذرا سوچیں کہ ایک جج جس کے ہاتھ میں ملک کا عادلانہ نظام ہے وہ شخص یہ کہے کے اس کو الله پوچھے گا تو کیا آپ یہ نہیں سوچ رہے کہ آپ سے بھی الله سوال کرے گا، الله آپ سے پوچھے گا کہ آپ کے ہاتھ میں سب کچھ تھا پھر بھی آپ نے کچھ نہیں کیا۔ اس بات کو ہم ایک آیت سے سمجھتے ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز پڑھیں اور زکوٰة ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے
(الحج:41)
اس آیت میں واضح طور پر الله فرما رہا ہے ہے کہ جب وہ جس کو طاقت دے گا اس سے اس کا سوال ہوگا۔ انفرادی طور پر ایک آدمی سے اس کے گھر والوں کا سوال ہوگا۔ اور ریاستی طور پر اُس کے حکمرانوں اور جن کے پاس اختیارات تھے اُن سے سوال ہوگا کیونکہ وہ ملک میں نیکی کا حکم دینے کا اختیار رکھتے تھے اور برائی سے بھی روکنے کا اختیار رکھتے تھے پھر بھی ملک کا نظام درہم برہم ہی رہا۔ہم جانتے ہیں کہ سود تو چوٹی کا منکر ہے اور اس کو روکنے کہ لیے حکومت ِ وقت کو قدم اٹھا نا چاہیے پر افسوس۔۔۔ہاے افسوس ہماری حکومت ہی اس منکر کو بڑھاوا دیتی آئی ہے۔ اِسی لیے کہا کہ واقعتاً ہم الله اور اس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہیں۔
ماضی میں دیگر علماء نے حتیٰ الامکان کوششیں کیں اور مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے جب تک یہ سودی نظام ہماری حکومتی نظام سے نہ نکل جائے۔ إن شاء الله
افسوس تو اس بات کا ہے کہ جب علماء کرام نے یہ مدّہ عدالت کے سامنے رکھا اور جب عادلانہ نظام نے اس بات پر نظرِ ثانی کر کے حکومت کو پانچ سال کی مدت کا وقت دیا کہ اِس دوران سودی نظام ختم کر دیا جائے تو ہمارے کچھ نام نہاد بینکوں نے اس فیصلے کو مانے سے انکار کر دیا اور سودی نظام جو کہ الله سے جنگ کے مترادف ہے اس کو قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ إنا لله و إنا إليه راجعون…
یہ تو حال ہے ہماری حکومت اور اس کے فیصلوں کا کہ ہم ملک کی سربلندی کے لیے الله کے عظیم فیصلوں کو ٹھکراتے چلے آرہے ہیں۔۔ یہ صرف حال کے فیصلے کی بات نہیں، اگر ہم تاریخ دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہوجاۓ گا کہ شاید اس ملک اور اسکے حکمرانوں نے ایک عرصے سے ہی الله سے اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور وہ اس کو ٹھیک کرنا بھی نہیں چاہتے۔
یہ تو خیر حکومتی سطح کی بات ہوگیٔ، دراصل عوامی سطح پر بھی کوئی اس فیصلے کی حساسیت کو نہیں سمجھ رہا۔ انفرادی طور پر بھی ہم سب کو سود سے کوسوں دور رہنا چاہیے۔ اب اِس بات پر فوراً ہی ایک سوال آتا ہے کہ ملک کا نظام ہی بینکوں سے چل رہا تو ہم آخر کو کیسے اپنے آپ کو بچائیں۔ بات بالکل درست ہی ہے لیکن ہم اپنی کوشش تو کرسکتے ہیں نا؟ بینک میں پیسہ جمع کرنے کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ کھولیں اور اس کو استعمال میں لائیں اور اپنے پی ایل ایس اکاؤنٹ کو مسترد کر دیں۔۔ خیرپھر بھی آپ اِس نظام کا حصہ تو رہیں گے ہی لیکن جان بوجھ کر نہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں پر ایسا وقت آئے گا کہ عموماً لوگ سود خور ہوں گے ۔ جو شخص براہ راست سود خور نہ ہو گا ، اسے سود کا غبار تو ضرور پہنچے گا ۔
(سنن نسائی: 4460)
اب اِس حدیث کے مطابق آج کا جو دور ہے وہ کچھ ایسا ہی ہے کہ ہم براہِ راست تو شامل نہیں لیکن افسوس کہ ہم اس نظام میں موجود ہیں جو سود کے لین دین کو بُرا تک نہیں سمجھ رہا۔ جو تجارت پیشہ حضرات ہیں انھیں بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات سود سے دور رکھیں کیونکہ الله نے سود حرام کیا ہے اور تجارت حلال کی ہے۔ تو تجارت کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں اور انفرادی سطح پر اس منکر سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ اور اجتماعی سطح پر یا حکومتی سطح کے لیے آواز اٹھاتے رہیں کیونکہ الله آپ سے یہ سوال کرے گا کہ آپ نے اس منکر اور حرام عمل سے بچنے کے لیے کیا کیا۔
امربالمعروف و نهى عن المنكر پر عمل ساری زندگی کرنا ہے اور ہر قسم کے منکرات کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔ الله ہم سے ہماری کوششیں قبول فرمائے اور حکمرانوں کو عقل و شعور اور نیک ہدایت دے کہ الله کے احکامات کے آگے سر تسلیم خم کر لیں اور اس کو پائے تکمیل تک لائیں۔ یہ ہرگز نہ سوچیں کہ ملک کا نظام تو اِس پر ہی منحصر ہے۔ یہ تو کلمہ ِکفر ہوگیا کہ معاذ الله ایک حرام نظام یہ ملک کو چلا سکتا ہے۔ خدارا اپنے ایمان کو بچائیں اور الله اور اسکے رسول صلى الله عليه وسلم سے جنگ سے بچیں۔۔۔
آمین یا رب العالمین۔
تحریر: زین سلیم
Aameen summa aameen ✨
More power to the writer????